Loading

MUFTI ABDUL WAHAB

Breaking Borders: Pakistani Youth’s Risky Journey to Europe

 

محترم قارئین امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے۔ میں پہلے بھی پاکستانی نوجوانوں کے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کے موضوع پر لکھ چکا ہوں اور کئی لوگوں سے اس معاملہ پر گفتگو بھی ہوتی ہے۔ عموما لوگ تحریر پڑھتے ہیں اس پر کمنٹ کرکے اپنی رائے کا اظہار بھی کرتے ہیں اور بعض اوقات منفی تبصرے بھی کرتے ہیں جس پر حیرانی ہوتی ہے ۔

میں سفر کرتا ہوں اور اس کے تجربہ اور مشاہدے کی روشنی میں بات کرتا ہوں ۔ ابھی میں نے ترکیہ کا سفر کیا اس میں بہت سے افراد سے ملاقات ہوئی۔ یورپ کا بھی سفر کرتا ہوں اور وہاں موجود پاکستانیوں سے بھی ملاقات ہوتی ہے۔ لیکن یوں لگتا ہے کہ ہماری قوم کو کسی بھی بات کو سیریس لینے کی عادت نہیں رہی۔

میں نے پہلے بھی لکھا اور اب دوبارہ بھی غیر قانونی طریقے سے پاکستان سے باہر جانے کے معاملہ پر لکھ رہا ہوں۔ آپ کے علم میں دلخراش واقعہ ہوگا جس میں سینکڑوں لوگ اپنی جان سے گئے اور پاکستان کے وزیراعظم نے اس پر یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ میری گزارش ہے کہ ہم تو مسلسل ہی سوگ کی حالت میں ہیں۔ پاکستان تو سال کے 365 دن ہی سوگ کی حالت میں محسوس ہوتا ہے۔ جب آپ دنیا کا سفر کریں تو عموما ان افراد سے ملاقات ہوتی ہے جو اپنے ملک میں جنگ، خانہ جنگی، بھوک و افلاس کی وجہ سے ہجرت کرتے ہیں اب ایسا لگتا ہے کہ خدانخواستہ پاکستان بھی انہی ممالک میں شامل ہوگیا ہے کیونکہ ہر جگہ آپ کو ایسے پاکستانی ملتے ہیں جو ملک کے برے حالات کی وجہ سے یورپی ممالک کو ہجرت کرنا چاہتے ہیں اور اس راہ میں مشکلات اور خطروں کا بھی سامنا کرتے ہیں ۔

حالانکہ یورپ اور دیگر ممالک کے بھی حالات اچھے نہیں لیکن پھر بھی یوں محسوس ہوتا ہے کہ ہر دوسرا پاکستانی اب ملک سے نکلنا چاہتا ہے۔ کچھ لوگ تو ویزہ لے کر آرہے ہیں لیکن بہت سے لوگ غیر قانونی طریقوں سے آنے کی کوشش کرتے ہیں جس پر میں مسلسل لکھتا رہا ہوں اور آپ میری گزشتہ تحریروں کو پڑھ بھی سکتے ہیں۔
ایسے افراد کا کوئی پرسان حال نہیں اور ان کی زندگی جانوروں سے بھی بدتر ہے۔ انہیں کوئی سہولت بھی دستیاب نہیں ہوتی۔ جب ریاست اور ملک آپ کو ایک عزت دار زندگی نہیں دے سکتے تو پھر لوگ ملک سے بھاگنے ہی کی کوشش کریں گے۔ لوگ 25 لاکھ روپے تک دے کر بھی کسی طرح ملک سے نکلنا چاہتے ہیں ۔

دوسری جانب اگر آپ انٹرنیشنل نیوز پر نظر رکھیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ وہاں کے لوگ غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مظاہرے کررہے ہیں اور انہیں ملک سے نکالنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے اپنے حالات ٹھیک نہیں ہیں اور ایک انسانی المیے نے جنم لیا ہوا ہے۔ اٹلی، یونان، ترکیہ ہر جگہ یہی صورتحال ہے۔

میں حیران ہوں کہ پاکستان کی حکومت کیا کررہی ہے؟ کیا وہ نہیں جانتی کہ یہ لوگ ملک سے کیسے نکل رہے ہیں ؟ جو پاکستانی ترکیہ یا لیبیا یا دیگر راستوں سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں وہ آخر ملک سے کیسے نکلتے ہیں اور وہ کون سے مافیا ہیں جو ان کی رہنمائی کرتے ہیں ۔ آخر حکومت ان کے خلاف کیوں ایکشن نہیں لیتی۔ میں ویڈیوز دیکھ رہا ہوں کہ خواتین اور بہنیں رو رہی ہیں کہ ہمیں پیسہ نہیں چاہئے اپنا بچہ واپس چاہئے۔ یہ بیس بائیس سال کے نوجوان آخر کیوں اپنی جان خطروں میں ڈال رہے ہیں اور کوئی پرسان حال بھی نہیں ۔

میری گزارش اپنے نوجوانوں سے ہے کہ خدارا اپنی اور اپنے گھروں والوں کی جانوں پر رحم کریں ۔ روکھی سوکھی کھالیں، ٹھیلہ لگا لیں کسی بھی فیلڈ میں محنت کرلیں لیکن اپنی جان کو خطرے میں نہ ڈالیں ۔ کسی بھی غیر قانونی طریقے سے باہر جانے کی ہرگز کوشش نہ کریں۔
روزی دینے والی ذات اللہ کی ہے انشاء اللہ وہ آپ پر رحم کرے گا۔

میں تو پاکستان کی اشرفیہ اور صاحبان اختیار سے مایوس ہوچکا ہوں کہ انہیں ملک کی کوئی فکر نہیں ہے۔ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ، سیاست دان اور بیوروکریسی بے حس ہوچکے ہیں۔ ان کے بچے تو نہیں مر رہے نا۔ مر تو قوم کے غریب بچے رہے ہیں جو اپنے گھر والوں کی حالت بہتر کرنے کا خواب آنکھوں میں لیے موت کو گلے لگا لیتے ہیں ۔
اشرافیہ کے بچے تو یورپ میں عیاشی کرتے ہیں اس لیے ان کیلئے یہ ایشو ہی نہیں ہے۔

سچ یہ ہے کہ دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ دکھ، افسوس اور غصہ سب کچھ ہےاور یوں لگتا ہے ہمارا کام اب صرف مرثیہ پڑھنا ہی رہ گیا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہمارے ملک کے نوجوانوں کی حالت پر رحم کرے اور ان کی حفاظت فرمائے آمین۔

Dear readers, I hope you are well. I have written earlier on the topic of illegal migration of Pakistani youth to Europe and many people talk about it. Generally, people read the writing and express their opinion by commenting on it and sometimes they also make negative comments which are surprising.

I travel and speak in the light of my experience and observation. I recently travelled to Turkey and met many people. I also travel to Europe and meet Pakistanis there. But it seems that our nation has become used to not taking anything seriously.

I have written before and I am writing again on the issue of illegal exit from Pakistan. You must know the heart-breaking incident in which hundreds of people lost their lives and the Prime Minister of Pakistan has announced a day of mourning. My request is that we are in a constant state of mourning. Pakistan feels in a state of mourning throughout 365 days of the year. When you travel around the world, you usually meet people who have migrated to their country due to war, civil war, hunger, and poverty. There are Pakistanis who want to migrate to European countries due to the bad conditions of the country and face difficulties and dangers in this way.

Although the situation in Europe and other countries is not good, still it seems that every other Pakistani now wants to leave the country. Some people are coming with visas but many people try to come through illegal means which I have been writing about continuously and you can read my previous writings.

Such people live in no happy situation and their life is worse than animals. They do not get any facilities. When the state and the country cannot give you a dignified life, then people will try to run away from the country. People want to get out of the country by paying up to 25 lac rupees.

On the other hand, if you follow the international news, you will know that people living there are protesting against illegal immigrants and want to get them out of the country because their own conditions are not good and a human tragedy has come to life. It’s the same situation in Italy, Greece, and Turkey as well.

I wonder what the government of Pakistan is doing in this case. Does the government not know how these people are leaving the country? Those Pakistanis who try to go to Europe from Turkey or Libya or other routes, how do they finally leave the country and what are the mafias that guide them? Why doesn’t the government take action against them? I watch videos of women and sisters crying that they don’t want money, they want their children back. Why are these twenty-two-year-old youths putting their lives in danger when there is no hope?

My request to our youth is that have mercy on their lives and those of their families. It’s better to live a simple life, put up a stall, or work hard in any field but don’t risk your life. Never try to get out by any illegal means. Sustenance belongs to Allah, God willing, He will have mercy on you.

I am disappointed with the elite class of Pakistan and those in authority they do not care about the country. Judiciary, establishment, politicians, and bureaucracy have become numb. Their children are not dying. There have been poor children of the nation, who embrace death with the dream of improving the condition of their families. Children of the aristocracy have fun in Europe, so this is not an issue for them.

The truth is that my heart is crying tears of blood. Sadness, regret, and anger are in my heart and it seems that our task now is only to recite the eulogy.

May Allah have mercy on the condition of the youth of our country and protect them, Ameen.

Shopping Basket